کینیڈا میں نئے آنے والوں کے لیے رہائش اور مہنگائی ایک بہت بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ کینیڈا ان ممالک میں شمار ہوتا ہے جہاں ہر سال لاکھوں افراد ایک بہتر زندگی کی امید کے ساتھ آتے ہیں۔ مگر موجودہ حالات میں رہائش کی بلند قیمتیں، مہنگائی، اور ملازمت کے محدود مواقع نئے تارکین وطن کو شدید دباؤ کا شکار کر رہے ہیں۔
ایک سروے کے مطابق 80 فیصد سے زائد نئے آنے والوں کا کہنا ہے کہ کینیڈا حکومت نے نہ تو رہائش، نہ انفراسٹرکچر، اور نہ ہی روزگار کے لیے مناسب منصوبہ بندی کی ہے، حالانکہ امیگریشن کی رفتار بہت تیز ہے۔ مزید تشویشناک بات یہ ہے کہ تقریباً 40 فیصد نئے افراد اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ وہ ملک چھوڑ کر کہیں اور چلے جائیں۔
اسی طرح ایک اور سروے میں بتایا گیا کہ 26 فیصد نئے تارکین وطن اگلے دو سالوں کے اندر کینیڈا چھوڑنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں، اور اس کی بنیادی وجہ ہے کہ یہاں رہائش اب عام فرد کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہے۔
بڑے شہروں جیسے ٹورونٹو، وینکوور، کیلگری اور مونٹریال میں کرایے تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ ایک بیڈروم اپارٹمنٹ کا ماہانہ کرایہ اکثر دو ہزار سے تین ہزار ڈالر کے درمیان ہوتا ہے۔ گھروں کی خریداری کی قیمتیں بھی کئی لاکھ ڈالر تک پہنچ چکی ہیں، جس کی وجہ سے یہاں ایک عام گھر خریدنا اب درمیانے طبقے کے لیے بھی ایک خواب بن چکا ہے۔
نئے آنے والے عموماً کریڈٹ ہسٹری، مستقل ملازمت یا جان پہچان کے بغیر آتے ہیں، جس کی وجہ سے انہیں کرایے پر گھر لینا بھی مشکل ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ خوراک، ٹرانسپورٹ، ڈے کیئر، اور یوٹیلٹی بلز جیسے روزمرہ اخراجات بھی تیزی سے بڑھتے جا رہے ہیں۔ گروسری کی قیمتیں ہر سال تقریباً 7 سے 10 فیصد بڑھ رہی ہیں، جبکہ بچوں کی نگہداشت کی فیس اکثر 800 سے 1500 ڈالر ماہانہ تک جا پہنچی ہے۔
نئے آنے والے اکثر اعلیٰ تعلیم یافتہ اور تجربہ کار ہوتے ہیں، لیکن انہیں یہاں اپنی تعلیم اور تجربہ تسلیم کروانے میں دقت ہوتی ہے۔ اس کی وجہ سے بہت سے لوگ کم تنخواہ یا نچلے درجے کی ملازمتیں کرنے پر مجبور ہوتے ہیں، یا بے روزگار رہتے ہیں۔ زبان کی رکاوٹ، نیٹ ورکنگ کی کمی، اور مقامی تجربے کی عدم موجودگی بھی ان کے لیے مشکلات پیدا کرتی ہے۔
یہ سب حالات مل کر ایک مایوسی کا ماحول پیدا کرتے ہیں۔ بہت سے نئے آنے والے یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ “یہ وہ کینیڈا نہیں جس کا خواب ہم نے دیکھا تھا۔” ان کے مطابق صرف کرایہ اور روزمرہ اخراجات پورے کرنا ہی ایک مسلسل جدوجہد بن چکا ہے۔
کچھ لوگ واقعی کینیڈا کو چھوڑنے پر غور کر رہے ہیں اور دوسرے ممالک جیسے جرمنی، آسٹریلیا یا اپنے آبائی وطن واپس جانے کا سوچ رہے ہیں۔ اگر یہ رجحان بڑھتا گیا تو کینیڈا اپنی ہنر مند ورک فورس سے محروم ہو سکتا ہے، جو کہ معیشت کے لیے نقصان دہ ہوگا۔
ان حالات میں نئے آنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ حقیقت پسندانہ انداز اپنائیں اور اپنے آپ کو بہتر طریقے سے سیٹ کرنے کی کوشش کریں۔ مثال کے طور پر، سستے علاقوں میں رہائش تلاش کریں، کمیونٹی سپورٹ سے جڑیں، سرکاری امداد اور فوائد حاصل کریں، مالی منصوبہ بندی کریں، مقامی تجربہ حاصل کرنے کے لیے رضاکارانہ کام کریں، اور کریڈٹ ہسٹری بنائیں۔ عام طور پر ابتدائی 1 سے 2 سال مشکل ہوتے ہیں، مگر وقت کے ساتھ حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔
آخر میں یہ کہنا درست ہوگا کہ کینیڈا اب بھی مواقع سے بھرا ملک ہے، لیکن موجودہ حالات میں اس میں بسنے والوں کو خاص طور پر نئے آنے والوں کو چیلنجز کا سامنا ہے۔ اگر آپ ان چیلنجز سے باخبر ہوں اور درست منصوبہ بندی کریں، تو کامیابی حاصل کرنا ممکن ہے۔