آج کل دنیا بھر میں وزن کم کرنے اور صحت بہتر بنانے کے لیے مختلف قسم کی غذائی ترکیبیں مقبول ہو رہی ہیں، جن میں سے کیٹو غذا بہت نمایاں ہے۔ یہ غذا صرف وزن کم کرنے کے لیے نہیں بلکہ توانائی بڑھانے اور بعض طبی مسائل میں بہتری کے لیے بھی استعمال کی جا رہی ہے۔
کیتو غذا کا مکمل نام “کیٹوجینک غذا” ہے۔ یہ ایک ایسی غذا ہے جس میں نشاستہ دار اجزاء بہت کم، چکنائی زیادہ اور لحمیات کی مقدار معتدل رکھی جاتی ہے۔ اس کا مقصد جسم کو “کیٹوسس” کی حالت میں لے جانا ہوتا ہے، جس میں جسم توانائی کے لیے شکر کے بجائے چربی کو جلانا شروع کر دیتا ہے۔ عام طور پر جب ہم کھاتے ہیں تو ہمارا جسم گلوکوز یعنی شکر کو توانائی کے طور پر استعمال کرتا ہے، مگر جب ہم نشاستہ دار اشیاء کی مقدار کم کر دیتے ہیں تو جسم کو متبادل ایندھن یعنی چربی کو جلانا پڑتا ہے۔ اس دوران جسم “کیٹون” نامی ذرات پیدا کرتا ہے جو دماغ اور جسم کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔
کیتو غذا میں ایسی خوراک شامل کی جاتی ہے جو چکنائی سے بھرپور اور نشاستہ سے پاک ہو۔ جیسے انڈے، گوشت، مچھلی، دیسی گھی، مکھن، ناریل کا تیل، زیتون کا تیل، پنیر، دہی، خشک میوے اور ہری سبزیاں جیسے پالک، بند گوبھی اور کھیرا وغیرہ شامل کیے جا سکتے ہیں۔ بیری والے پھل جیسے اسٹرابری اور نیلی بیر کی تھوڑی مقدار بھی کھائی جا سکتی ہے۔ اس کے برعکس چینی، چاول، میدہ، روٹی، میٹھے مشروبات، آلو، مٹر، بازار کے مشروبات اور زیادہ مقدار میں پھل سے پرہیز ضروری ہے۔
کامیاب کیٹو غذا کے لیے روزمرہ خوراک میں تقریباً پچھتر فیصد چکنائی، بیس فیصد لحمیات اور صرف پانچ فیصد نشاستہ ہونا چاہیے۔ شروع میں یہ تبدیلی مشکل لگ سکتی ہے کیونکہ جسم کو نئے نظام کی عادت ڈالنی پڑتی ہے۔ کچھ افراد کو ابتدا میں تھکن، سر درد، بھوک میں کمی یا مزاج کی تبدیلی جیسی علامات کا سامنا ہوتا ہے جسے “کیتو بخار” بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن یہ علامات چند دن میں ختم ہو جاتی ہیں۔ اس دوران پانی زیادہ پینا، نمک کی مناسب مقدار لینا اور مکمل آرام کرنا فائدہ مند ہوتا ہے۔
کیتو غذا ان افراد کے لیے موزوں سمجھی جاتی ہے جو وزن کم کرنا چاہتے ہیں، ذیابیطس کے مریض ہیں، توانائی میں اضافہ چاہتے ہیں، دماغی توجہ بہتر بنانا چاہتے ہیں یا کچھ مخصوص بیماریوں جیسے مرگی میں مبتلا ہیں۔ تاہم ہر فرد کی صحت اور جسمانی حالت مختلف ہوتی ہے، اس لیے کیٹو غذا شروع کرنے سے پہلے کسی ماہر معالج یا غذائی ماہر سے مشورہ ضرور کرنا چاہیے۔
کیتو غذا کے کچھ ممکنہ نقصانات بھی ہو سکتے ہیں جیسے قبض، سانس کی بو، جسم میں پانی کی کمی، وٹامنز کی کمی، یا گردے اور جگر پر دباؤ۔ اس لیے اس غذا کو طویل عرصے تک اختیار کرنے سے پہلے ماہر مشورہ لینا نہایت ضروری ہے۔
آخر میں، کیٹو غذا ایک سادہ مگر مؤثر طریقہ ہے جسم میں چربی کم کرنے اور صحت بہتر بنانے کا، بشرطیکہ اس پر درست طریقے سے عمل کیا جائے۔ اگر آپ اسے اپنے طرزِ زندگی کا حصہ بنانا چاہتے ہیں تو ضروری ہے کہ آپ اس کے تمام پہلوؤں کو اچھی طرح سمجھ کر اور معالج کی رہنمائی کے ساتھ اس پر عمل کریں۔ یاد رکھیں، ہر غذا ہر فرد کے لیے نہیں ہوتی، اس لیے اپنے جسم کی ضروریات اور طبی حالت کا خیال رکھنا سب سے زیادہ اہم ہے۔



